Search Your Query

Custom Search

Thursday 20 January 2011

maray dil ki rakh kurade mat isay uskara k hava na day

میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے 
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
 
نئے دور کے نئے خواب ہیں، نئے موسموں کے گلاب ہیں 
یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
 
ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب 
تیرا نام لکھا ہے ریت پہ کوئی لہر آ کے مٹا نہ دے 

میں اداسیاں نہ سجا سکوں کبھی جسم و جاں کے مزار پر 
نہ دئے جلیں میری آنکھ میں مجھے اتنی سخت سزا نہ دے 

میرے ساتھ چلنے کے شوق میں بڑے دھوپ سر پر اٹھائے گا 
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے 

میں غزل کی شبنمی آنکھ سے یہ دکھوں کے پھول چنا کروں 
میری سلطنت میرا فن رہے مجھے تخت و تاج خدا نہ دے

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...