کوئی شعر نیا کوئی بات نئی کہنے کا جتن کرتے رہنا
انمول ہے پل پل جیون کا آہیں یوں ہی نہ بھرتے رہ جانا
کچھ کام نہیں آتی آہیں چلنے سے سمٹتی ہیں راہیں
تقدیر پہ کیا تہمت یاروبیٹھے بیٹھے دھرتے رہنا
سر ڈال کے چلتے رہنے سےکچھ اور بھی اونچی ہوتی ہیں
دیواریں تو دیواریں ہیں دیواروں سے کیا ڈرتے رہنا
دنیا کو گر سلجھا لیں گےہر منزل کو ہم پا لیں گے
اک زلف کے غم میں کیا "جالب" جیتے رہنا مرتے رہنا
انمول ہے پل پل جیون کا آہیں یوں ہی نہ بھرتے رہ جانا
کچھ کام نہیں آتی آہیں چلنے سے سمٹتی ہیں راہیں
تقدیر پہ کیا تہمت یاروبیٹھے بیٹھے دھرتے رہنا
سر ڈال کے چلتے رہنے سےکچھ اور بھی اونچی ہوتی ہیں
دیواریں تو دیواریں ہیں دیواروں سے کیا ڈرتے رہنا
دنیا کو گر سلجھا لیں گےہر منزل کو ہم پا لیں گے
اک زلف کے غم میں کیا "جالب" جیتے رہنا مرتے رہنا
No comments:
Post a Comment